Written by
Syeda Sadia Amber Jilani
Economist & Economic Analyst
تاریخی طور پہ دیکھا جائے۔ تو بجٹ ایک لاطینی زبان کے لفظ "بلگا" اور فرانسیسی لفظ "بوجٹ(Bougette)" سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی چمڑے کے کسی تھیلے یا بیگ یا پرس کے ہیں۔
اٹھارویں صدی میں برطانیہ کے وزیر خزانہ اور پہلے وزیراعظم مسٹر رابرٹ پول جب پارلیمنٹ میں مالی امور کی منظوری کے لئیے جاتے۔ تو ان کے پاس ایک چمڑے کا تھیلا ہوتا تھا۔ جس میں ملک کے مالی امور سے متعلقہ اہم دستاویزات ہوتیں۔ بعد میں یہ تھیلا "بجٹ" کے نام سے مشہور ہوا۔ یوں تاریخی اعتبار سے بجٹ کا آغاز 1745ء میں برطانیہ سے ہوا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہ اصطلاح آمدنی و اخراجات سے بڑھ کر مالیاتی منصوبہ بندی، مالی امور کے نظم و نسق اور ملکی وسائل کی تفویض کاری کے پورے عمل تک وسعت اختیار کر گئی۔
(Financial Functions of Govt)
کسی بھی ملک کی حکومت کو تین بنیادی مالی فرائض سر انجام دینے پڑتے ہیں۔
1_ Economic Stability معاشی استحکام ؛
جس میں ملکی معیشت سے افراط ِ زر و تفریطِ زر کو کنٹرول کرنا نیز بیروزگاری کی سطح کو کم کرنا ہے۔
2_ Economic Growth معاشی ترقی ؛
جس میں ملک کے بنیادی انفراسٹرکچر جن میں ذرائع نقل و حمل ، انفرمیشن ، ٹیکنالوجی کی ترقی اور توانائی کی بہتر و سستی فراہمی ہے۔ مزید مخصوص صنعتوں کو اعانوں کی فراہمی تاکہ ملکی معاشی افزائش یا معاشی گروتھ یعنی ملکی پیداوار خواہ وہ صنعتی ہو یا زرعی (GDP) میں اضافہ ممکن ہو سکے ۔
3_ Economic Welfare ; معاشی فلاح و بہبود
جس میں ملکی عوام کو صحت و تعلیم ، امن و دفاع، رہائش و نقل و حمل کی سہولیات کی بہتری و اضافہ کرنا شامل ہے۔
کسی بھی حکومت کو اپنے سرکاری معاملات چلانے نیز یہ تمام فرائض ادا کرنے کے لئیے آمدنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاکہ وہ اپنے ان اخراجات کو بخوبی پورا کر سکے۔
حکومت ٹیکسوں ، بیرونی سرمایہ کاری، قرضوں اور امداد وغیرہ سے یہ آمدنی حاصل کرتی ہے۔ اور ان اخراجات کی مدوں میں خرچ کرتی ہے ۔
سرکاری بجٹ کی تین ممکنہ صورتحال ہو سکتی ہیں۔
1_ Balanced Budget متوازن بجٹ ؛
اگر تو حکومت کی آمدنی اور اس کے اخراجات آپس میں برابر ہوں۔ تو ایسے بجٹ کو متوازن بجٹ (Balanced Budget)
، کہا جاتا ہے۔ جہاں
Govt Revenue = Govt Expenditures
2_Surplus Budget فاضل بجٹ ؛
اگر کسی بجٹ میں حکومت کا ریونیو ، اس کے اخراجات سے بڑھ جائے۔ تو اسے فاضل بجٹ (Surplus Budget) کہا جاتا ہے۔ جو کہ معاشیات دانوں کی نظر میں اچھا تصور نہیں کیا جاتا ۔ کہ اس کا مطلب یہ ہے۔ کہ حکومت عوام سے ٹیکس تو وافر وصول کر رہی ہے۔ مگر ان کی سہولیات اور معاشی ترقی پہ خرچ نہیں کر رہی۔ جس سے بجٹ فاضل بن رہا ہے۔ مگر آج کل کے حالات کے پیش نظر یہ ممکن ہی نہیں کہ کسی ملک کا بجٹ فاضل بن پائے ۔ جیسے,
Govt Revenue > Govt Expenditures
3_ Deficit Budget خسارے کا بجٹ ؛
اسی طرح اگر کسی ملک کے اخراجات اس کے ریونیو سے بڑھ جائیں ۔ تو اسے خاسر بجٹ یا خسارے کا بجٹ(Deficit Budget) کہا جاتا ہے۔ جہاں
Govt Revenue < Govt Expenditures
ترقی پزیر ممالک کا زیادہ تر خاسر بجٹ ہی ہوتا ہے۔ بجٹ میں اس خسارے کے پورا کرنے کے لیئے حکومتوں کو سرکاری و بیرونی قرضہ جات اور امداد کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ بیرونی قرضوں کی فراہمی کے لئیے آئی ۔ ایم۔ ایف ، ورلڈ بنک اور ایسے کئی ادارے و ممالک وغیرہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ قرض لینے والے ممالک کو بھاری سود اور کئی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
بجٹ سازی کے عمل کو "بجٹنگ" کہا جاتا ہے ۔ کسی ملک کی وزارات خزانہ پچھلے مالی سال کے اعداد و شمار اور نئے مالی سال کے اہداف و تخمینوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اگلی مالی مدت کے لئیے بجٹ سازی کا عمل سر انجام دیتی ہے۔ اس کے لئیے وزارتِ خزانہ ملک کے تمام اہم شعبوں سے ڈیٹا حاصل کرتی ہے ۔
معاشیات میں بجٹ سازی کے تناظر میں بجٹ کی 9 ممکنہ اقسام ہیں ۔ یا بجٹ 9 طرح کے ہو سکتے ہیں۔
1_ جامد بجٹ(Static Budget)
ایک بار بجٹ بننے کے بعد ایسے بجٹ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ یعنی یہ پورے مالی سال میں جامد رہتا ہے۔
2 لچکدار بجٹ (Flexible Budget)
ایسے بجٹ کی ایک بار بجٹ سازی کے بعد مالی مدت کے دوران بوقت ضرورت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ یعنی شبعوں میں تفویض کردہ وسائل میں بوقت ء ضرورت تبدیلی ممکن ہے۔
3_ فنکشنل بجٹ (Functional Budget)
ملکی معیشت یا کسی آرگنائزیشن کے ہر شعبے کا اس کی ضرورت کے مطابق الگ الگ بجٹ بنانا فنکشنل بجٹ کے زمرے میں آتا ہے۔
4_ ماسٹر بجٹ (Master Budget)
فنکشنل بجٹ کا مجموعہ ماسٹر بجٹ ہوتا ہے۔ جس میں معشیت کے تمام شبعہ جات کے الگ الگ بجٹ کو یکجا کر دیا جاتا ہے۔ مثلاً ،
5_ زیرو بیسڈ بجٹ (Zero- Baised Budget)
ماضی کے اعداد و شمار سے صرف نظر کرتے ہوئے حالیہ آمدنی و ضرورت کے مطابق جو نیاء بجٹ بنایا جاتا ہے ۔ جس میں پچھلی مالی مدت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ۔ اسے زیرو۔ بیسڈ بجٹنگ کہا جاتا ہے۔ سمجھ لیں کہ یہ پہلی بار حالیہ ضرورت کے مطابق ہوتا ہے۔
6_ شراکتی بجٹنگ (Participative Budgeting)
شراکتی بجٹ، بجٹ سازی کا ایک طریقہ ہے۔ جس میں بجٹ سازی کے عمل میں مختلف اسٹیک ہولڈرز، جیسے شہری، رہائشی، یا کسی تنظیم کے اراکین شامل ہوتے ہیں۔ اس نقطہء نظر کا مقصد بجٹ سازی کے فیصلوں میں شفافیت، جوابدہی، اور کمیونٹی کی شمولیت کو بڑھانا ہوتا ہے۔
سادہ الفاظ میں بجٹ سازی کے اس طریقہ ء کار میں کسی معیشت یا آرگنائزیشن کی تمام اپر اور لوئر دونوں درجوں کی منجمنٹ تخمینہ سازی میں اپنی رائے دیتی ہے ۔
7_نافذ کردہ بجٹنگ ( Imposed Budget)
نافذ کردہ بجٹنگ میں بجٹ سازی میں کسی ملک یا آرگنائزیشن کی صرف اپر لیول منیجمنٹ ہی حصہ لیتی ہے۔ اور اسے نافذ کر دیا جاتا ہے ۔ نافذ کردہ بجٹنگ ، شراکتی بجٹنگ کے بلکل منافی بجٹ سازی کا طریقہ ء کار ہے۔
ماضی کے اعداد و شمار کو پیش ِ نظر رکھ کر مستقبل کے تخمینوں سے مطابقت رکھتا ہوا جو نئی مالی مدت کے لیئے نیا بجٹ بنایا جاتا ہے۔ اسے رولنگ بجٹ کہا جاتا ہے۔ زیادہ تر ممالک یا آرگنائزیشنز میں رولنگ بجٹ سازی ہی کی جاتی ہے۔
9_ سالانہ بجٹ (Annual Budget)
ایک نئے مالی سال کے لئیے کوئی ملک یا آرگنائزیشن اپنے معاشی تخمینوں و اہداف اور اپنی آمدنی و اخراجات کو مد نظر رکھتے ہوئے جو بجٹ تیار کرتی ہے۔ اسے سالانہ بجٹ کہا جاتا ہے۔
حاصل ء بحث ؛ Conclusion
بجٹ کسی بھی ملک یا آرگنائزیشن کے لیئے ایک دو طرفہ بک کیپنگ کی طرح ہے۔ جس میں ایک طرف اس کی آمدنی ہے۔ تو دوسری طرف اس کی حالیہ و مستقبل کے ترقیاتی اخراجات ہیں۔ جن کی مطابقت کا ایک مخصوص مالی مدت(ایک سال) کے لئیے پلان بجٹ ہے۔
No comments:
Post a Comment